۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت کا بنیادی موضوع مالی ذمہ داری، مال کی حفاظت اور کمزور و ناسمجھ افراد کی کفالت سے متعلق ہدایات ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ قِيَامًا وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا.

اور ناسمجھ لوگوں کو ان کے وہ اموال جن کو تمہارے لئے قیام کا ذریعہ بنایا گیا ہے نہ دو- اس میں ان کے کھانے کپڑے کا انتظام کردو اور ان سے مناسب گفتگو کرو۔

موضوع:

اس آیت کا بنیادی موضوع مالی ذمہ داری، مال کی حفاظت اور کمزور و ناسمجھ افراد کی کفالت سے متعلق ہدایات ہیں۔

پس منظر:

یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ انسان کو اپنے مال کی حفاظت کرنی چاہیے اور اسے ایسے افراد کے حوالے نہیں کرنا چاہیے جو اسے ضائع کرنے کا خطرہ رکھتے ہیں۔ قرآن میں اس آیت کے نزول کا سیاق و سباق اسلامی معاشرتی نظام اور معاشی انصاف کے اصولوں کے تناظر میں ہے، جس میں خاص طور پر یتیموں، ناسمجھ اور کمزور افراد کے حقوق کی حفاظت پر زور دیا گیا ہے۔

تفسیر:

  1. مال کی حفاظت: اس آیت میں تاکید کی گئی ہے کہ اپنے مال کو بے وقوف یا کم عقل افراد کے سپرد نہ کریں کیونکہ وہ اسے مناسب طریقے سے استعمال کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔
  2. کفالت کی ذمہ داری: آیت یہ بھی بیان کرتی ہے کہ ان افراد کی کفالت کا ذمہ ان کے مالکان پر ہے، لہذا ان کے اخراجات ان کے مال سے پورے کیے جائیں۔ ان کو کھانا کھلانا، پہننا، اور دیگر ضروریات پوری کرنا بھی ضروری ہے۔
  3. خوش اخلاقی سے بات کرنا: اس بات کی تلقین کی گئی ہے کہ کمزور اور ناسمجھ لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا برتاؤ کیا جائے اور ان سے نرمی اور محبت سے بات کی جائے۔

نتیجہ:

اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن مجید میں مال و دولت کے صحیح استعمال، تحفظ، اور کمزور و ناسمجھ افراد کے حقوق کی پاسداری کے اصول بتائے گئے ہیں۔ اس آیت کے ذریعے اسلام نے مالی ذمہ داری، خیرخواہی، اور معاشرتی انصاف کی طرف رہنمائی فراہم کی ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .